حمد باری تعالیٰ
عاکف غنی سحر دم چہچہاتے طائرانِ خوِش نوا مولا لہک کر خُوب کرتے ہیں تری حمد و ثنا مولا ازل سے تا ابد موجود تو ہی تو ہے ہر ہر جا تری واضح نشانی ہیں سبھی ارض و سما مولا مہک موجود گلشن میں ،ہوائیں گنگناتی ہیں گلوں میں عکس ہوتا ہے ترا جلوہ نما مولا مرے ہر کام میں برکت ہمیشہ ہی رہی تجھ سے کہ تیرے نام سے جب بھی ہوئی ہے ابتدا ء مولا یہی ہے آرزو میری رہیں جاری مرے لب پر تری تعریف کے سارے حسِیں حرف وصدا مولا تو ہی داتا تو ہی مولا تو ہی رزاق ہے سب کا ہے پالنہار تو سب کا تو ہی حاجت روا مولا مؤحد ہوں، میں کرتا ہوں فقط تیری عبادت ہی ترے ہی سامنے اٹھا سدا دستِ دعا مولا کرے گا مشکلیں آسان تو عاکف کی آخر کار کہ خالق تو ہی مالک ہے توہی مشکل کشا مولا ٭٭٭